دل میں بیٹھا ہے کوئی چور ،نہیں جا سکتا
مجھ کو جانا ہے کہیں اور نہیں جا سکتا
وہ ستارہ ہو کہ جگنو ،یا ہو کوئی تتلی
تیرے کمرے سے کوئی بور نہیں جا سکتا
چاہے نقشے میں سبھی رنگ، لکیریں لے لے
اک ہتھیلی پہ یہ لاہور نہیں جا سکتا
تو مرے شعر کا کہتا ہے پیارے سن لے
اس کے دل میں تو کوئی مور نہیں جا سکتا
اس کو دکھ ہے کہ کراچی نہیں آیا جاتا
مجھ کو صدمہ ہے کہ اندور نہیں جا سکتا

174