| دل میں بیٹھا ہے کوئی چور ،نہیں جا سکتا |
| مجھ کو جانا ہے کہیں اور نہیں جا سکتا |
| وہ ستارہ ہو کہ جگنو ،یا ہو کوئی تتلی |
| تیرے کمرے سے کوئی بور نہیں جا سکتا |
| چاہے نقشے میں سبھی رنگ، لکیریں لے لے |
| اک ہتھیلی پہ یہ لاہور نہیں جا سکتا |
| تو مرے شعر کا کہتا ہے پیارے سن لے |
| اس کے دل میں تو کوئی مور نہیں جا سکتا |
| اس کو دکھ ہے کہ کراچی نہیں آیا جاتا |
| مجھ کو صدمہ ہے کہ اندور نہیں جا سکتا |
معلومات