بڑی بے چین حالت ہے
عجب سی ایک وحشت ہے
بضد ہے دل مرا اب بھی
محبت تو محبت ہے
تجھے پانے کی خواہش ہے
زمانے کو عداوت ہے
کروں کیا سوچ میں گم ہوں
بدن میں اک بغاوت ہے
کبھی تو باز آئے گا
ابھی تو پاس مہلت ہے
زباں سے کچھ کہوں میں بھی
اگر سب کی اجازت ہے
مجھے شکوہ نہیں کوئی
مری تقدیر جنت ہے

0
17