حمد کے گیت گنگنایا ہوں
تیرے گھر نور میں نہایا ہوں
ہو کے آیا حرم سے میں واپس
دل وہیں گرچہ چھوڑ آیا ہوں
حجر اسود قریب سے دیکھا
حسن کب اس کا بھول پایا ہوں
بوسہ لینے کو دل تو تڑپا تھا
پر یہ حسرت ہی ساتھ لایا ہوں
تیری دہلیز پر قدم رکھ کے
کر کے توبہ میں گڑگڑایا ہوں
کر دیا راز فاش اپنا ہی
دیکھ کر اس کو مسکرایا ہوں
دیتا رہتا ہے پھل ہمیشہ جو
ڈھونڈتا اس شجر کا سایا ہوں
ناتے توڑے تھے ساری دنیا سے
جانے کیوں پھر بھی لوٹ آیا ہوں
مجھ کو توفیق دے پھر آنے کی
تیرا اپنا ہوں کب پرایا ہوں
تیرے بن جی سکوں گا میں کیونکر
جب ترے ہجر کا ستایا ہوں

0
56