غزل |
دشمن تو مرے گھر کو بچانے کے لیے ہیں |
جو دوست ہیں وہ آگ لگانے کے لیے ہیں |
تم اپنے نشیمن کو ذرا رکھنا بچا کر |
یہ بجلیاں ان کو تو جلانے کے لئے ہیں |
اس شوخ کی فطرت پہ بھروسہ نہیں کرنا |
اس کی یہ وفائیں تو زمانے کے لیے ہیں |
یہ دوستی الفت یہ وفا اور محبت |
انساں کو یہ انسان بنانے کے لیے ہیں |
جو زخم دئے ہیں مجھے اس شوخ نے یارو |
کب اہلِ جہاں کو وہ دکھانے کے لیے ہیں |
یہ پیار کی باتیں یہ محبت کے فسانے |
اے جانِ جہاں سب سے چھپانے کے لیے ہیں |
جو غزلیں میں لکھتا ہوں ثمر ؔ تم کو بتاؤں |
محبوب کو وہ صرف سنانے کے لیے ہیں |
سمیع احمد ثمرؔ |
معلومات