جب وہ میرے سامنے آیا پتہ چل جائے گا
اک نظر میں خود سے ہی دل کو مرے وہ بھائے گا
میری ماں نے آسماں کو دیکھ کر مجھ سے کہا
جو لکھا تقدیر میں وہ آنے والا آئے گا
میں نے اک پتھر اٹھا کر پیار سے سر پر رکھا
کیا پتہ تھا ظلم مجھ پر عمر بھر وہ ڈھائے گا
اس کو پلکوں پر بٹھایا جرم کی یہ دی سزا
ناک کے بل زندگی کے تو سفر پر جائے گا
اے خدا تو ہی بتا کس جرم کی ہے یہ سزا
یہ گلا کرنا مجھے جب سامنے تو آئے گا
ق
جس کو کاندھے پر بٹھا کر چل رہا ہوں رات دن
وہ فرشتہ ایک دن دوزخ مجھے لے جائے گا

0
42