یار سے مل کے خوب روئیں گے
گرد آنکھوں کی رو کے دھوئیں گے
ہر طرف ہے یہ کیسا واویلا
مسترد پیشوا جی ہی ہوئیں گے
آنکھیں تاروں میں کھوئی رہتی ہیں
آسماں صاف ہو تو سوئیں گے
جب تلک ہیں حسین دنیا میں
ہم سے آہی نگہ بھگوئیں گے
ریگِ دریا بھی سوکھ جائے گی
اشک آنکھوں میں یوں سموئیں گے
آ کے بانہوں میں کسمسائے وہ
خاب تو خاب ہیں سجوئیں گے
ہم تو کاشی غلام ہیں ان کے
روزِ محشر جو خوب روئیں گے

56