وصال رت کی حسین شامیں ہمارے گھر میں چمک رہی ہیں۔ |
جو اس نے مجھ سے کہی ہوئی ہیں وہ پھول باتیں مہک رہی ہیں۔۔ |
وہ اک مدینہ ہے جس کے ہونے سے سب مدینوں کی رونقیں ہیں |
وہ ایک روضہ ہے جس کے حلیے میں کائناتیں دمک رہی ہیں |
ہمارے آنگن کی ظلمتوں نے کسی بھی جگنو کا منہ نہ دیکھا۔ |
تمہارے کمرے میں پھیلنے کو افق سے کرنیں ڈھلک رہی ہیں۔ |
یہ کس گھڑی نے ہمارے بختوں کو اس سلیقے سے آن گھیرا |
فلک عقابوں سے اٹ گیا ہے چمن میں چڑیاں چہک رہی ہیں |
سو جس طریقے سے خوب کس کر یہ زلف عنبر سنوارتی ہو۔ |
اسی طریقے سے پھول ہونے کو چند کلیاں سسک رہی ہیں۔ |
معلومات