منتظر ہو ں میں شہا مجھ پہ نظر ہو جائے
خاص رحمت سے تری ابر کرم ہو جائے
غم مرا دور ہو اے شاہ مدینہ میرے
باڑ خوشیوں کی لگے شاہ امم ہو جائے
جام عرفاں پیوں اک روز تو آقا میرے
اور نظروں میں مرے شاہ حرم ہو جائے
اسم احمد بنے ہر آن وظیفہ میرا
دل کے قرطاس پہ بھی نام رقم ہو جائے
دید کروا یئے آ قا کسی شب میں مجھ کو
اور سینے پہ کبھی ایک قدم ہو جائے
لٹ چکی ساری کمائی شہا عصیاں کے سبب
خالی داماں پہ سرِ حشر کرم ہو جائے
فکر دنیا نہ رہے آپ کی ہی فکر رہے
اب کرم ایسا شہا جاہ و حشم ہو جائے
کاش ذیشان بھی آئے ترے دربار میں جب
اس کی آنکھوں میں بھی وا باغ ارم ہو جائے

108