ایسا نہیں کہ دل نے اشارہ نہیں کیا
ہم نے ہی عشق وِشق دوبارہ نہیں کیا
کر لی تباہ ہم نے ہی خود اپنی زندگی
لیکن کسی کا کوئی خسارہ نہیں کیا
بچھڑا تو اس کو دیکھ کے میں مسکرا دیا
آنسو برا لگے یہ گوارا نہیں کیا
تکلیف جھیل جھیل کے منزل ملی مجھے
لیکن کبھی کسی کو سہارا نہیں کیا
سچ پر گزار آیا فقیری میں زندگی
پر جھوٹ پر کبھی بھی گزارا نہیں کیا

0
94