کل تلک جس کے لئے تھے یار ہم |
آج ہیں اس کے لئے اغیار ہم |
چھوڑ دی دِل نے تمنا جینے کی |
زندگی سے ہوگئے بیزار ہم |
کر خدا آسانیاں پیدا کہ اب |
اور اُٹھا سکتے نہیں یہ بار ہم |
سانس بھی لیتے ہیں تو درد اُٹھتا ہے |
موت سے کرتے ہیں آنکھیں چار ہم |
حُسن نے مانگا محبت کا صِلہ |
ہوگئے مرنے کو بھی تیار ہم |
عید میں جیسے ذبیحہ ہو کوئی |
عشق میں ایسے ہوئے ایثار ہم |
غم نے حالت ایسی کی زیدؔی کہ اب |
خود سے ہی ہیں برسرِپیکار ہم |
معلومات