مژدہ یہ دیجئے گا اب سارے مومنیں کو |
دینا غرض سے وافر بھاتا ہے شاہِ دیں کو |
جن کے قدم سے رحمت ہے دہر کے کراں تک |
بے حد شفیع ہیں وہ کہنہ ہے مزنبیں کو |
ان کے کرم کے سائل سب جھولیاں بھریں گے |
سب کا لحاظ ہے پھر اس جانِ واسلیں کو |
ذکرِ خدا کے ہمرا چرچا ہے مصطفیٰ کا |
خالق یہی بتائے دلدارِ سالکیں کو |
مولا کے خاص بندے اس کے قریب تر ہیں |
لیکن ہے فکر سب کی اس جانِ مرسلیں کو |
درجے وہ مصطفیٰ کے اک راز کبریا ہے |
جس کی خبر نبی کو یا ربِ عالمیں کو |
یہ بلبلوں کے نغمے جس پھول کے لیے ہیں |
وہ چیدہ گل ہیں کہتے اس سیدِ امیں کو |
پیدا نہیں دہر میں محمود ان کے جیسا |
یکتا بنا دیا ہے مولا نے اس حسیں کو |
معلومات