حق و محبوب ہیں آمنے سامنے، جیسے دو آئینے آمنے سامنے
ایک دوجے میں دونوں کی جلوہ گری، جو لگے دیکھنے آمنے سامنے
لیلیٰ مجنوں ہوئی مجنوں لیلیٰ ہوا، عشق کا یہ عجب کھیل کھیلا ہوا
بات جو کہنی ہو کون کس کو کہے، کون کس کی سنے آمنے سامنے
عشق عاشق کو معشوق کا روپ دے، اور معشوق عاشق کا خود گھر بنے
عشق معشوق و عاشق کو یکتا کرے، اور دو یک بنے آمنے سامنے
ہم کو تم دیکھ لو تم کو ہم دیکھ لیں، ہم میں تم دیکھ لو تم میں ہم دیکھ لیں
ہم میں تم تم میں ہم تم میں ہم ہم میں تم، جو لگے بھانپنے آمنے سامنے
جو تمہیں دیکھ لے وہ ہمیں دیکھ لے، جو ہمیں دیکھ لے وہ تمہیں دیکھ لے
اے ذکیؔ حق ہے یہ حق نے حق سے کہا، خود کے ہم سامنے آمنے سامنے

109