آخری نظم کا آخری شعر ہے
ہاں اسی بزم کا آخری شعر ہے
ہے ارادہ کیا آخری شعر ہے
اب بجھا دو دیا آخری شعر ہے
تم ہوئے پُر سکوں آخری شعر ہے
شکر میں بھی کروں آخری شعر ہے
بار ہا یہ کہا آخری شعر ہے
تُو یہ کہتا رہا آخری شعر ہے
تھا یہ وعدہ کیا آخری شعر ہے
کہہ بھی دو تخلیہ آخری شعر ہے
اور کتنے سنوں آخری شعر ہے
شعر کے اندروں آخری شعر ہے
دل گدازی تری آخری شعر ہے
رنگ بازی مری آخری شعر ہے
مان لے تُو مِرا آخری شعر ہے
اب کے مِلنا تِرا آخری شعر ہے

53