جھوم کے چھائی گھٹا زور سے آیا بادل |
شہر جل تھل ہوا پانی میں نہایا بادل |
فصل مزدُور کی پانی کو ترستی ہی رہی |
تُو نے آجر کی زمینوں پہ گرایا بادل |
کھیت کھلیان سبھی سُھوکھے پڑے ہیں اب بھی |
والئی شہر بتا کس نے چرایا بادل |
آسمانوں کی رِدا پھُوٹ رہی ہو جیسے |
ایسے گھنگھُور گھٹاؤں میں سمایا بادل |
بستیاں مِٹ گئیں ویران ہوئے سر و سمن |
روک لے روک لے اب میرے خدایا بادل |
آسمانوں پہ گھٹا اور یہاں زُلفِ سیاہ |
ہر کہیں تِیرہ شبی جھُوم کے چھایا بادل |
کاش ہم سارے کبھی بیٹھ کے ادراک کریں |
کس نے امید بھری کس نے بنایا بادل |
معلومات