مری سوچوں کو اندازِ نمُو دے
خِرد کو دِل دے دِل کی آرزو دے
جو تِیرہ ہیں انہیں کر دے منوّر
منوّر کو رہِ یثرب کی خُو دے
ممیزّ کر مرے صِدقِ عمَل کو
عَمَل کو عِلم کا جام و سبو دے
مصائب میں قُر آ ں سے استعانت
زباں کو کلمئہ لا تقنا طُو دے
کہیں مڈ بھیڑ کا آ جائے لمحہ
دلوں کو جوڑنے کی گفتگو دے
ترے بحرِ کرم کی حد نہیں ہے
مرے تشنہ لبوں کو آبجُو دے
ہو جسمِ عنصری جس سے مُطہرّ
مرے اللّہ مجھے ایسا وضو دے
مرے شوقِ ہُدیٰ کو تیز تر کر
دِلِ خوابیدہ کو اللّہ ہُو دے
عطا کر عِلم کو فقر و غِنا سے
عَمَل کو باغِ جنّت کا سبو دے
دلوں کو گرم کردے جو زباں سے
مری شریان میں ایسا لہو دے
ہمیں اُن فتنوں سے محفوظ کرلے
جو زنبیلِ شرر میں فتنہ جُو دے
جو ہر دل کے تڑپنے میں مزا لے
کبھی ایسا نہ عاشق کو عدو دے
مَیں سفّر ہو گیا ذوقِ سفر میں
مجھے منزل کا شَوق و جستجو دے
مَیں کب سے راستوں میں ہوں خُدایا
مجھے باغِ عدن کی جستجو دے
جو ہر تیرہ شبی کو دُور کر دے
مجھے جنّت میں ایسی آبرو دے

0
86