| ہر اُس پہ مر رہا ہے جسے جانتا نہ ہو |
| جیسے ہمارے دل کا کوئی آشنا نہ ہو |
| کچھ فائدہ نہیں ہے کبوتر کو پال کر |
| اس کو کسی کی چھت پہ اگر بھیجنا نہ ہو |
| حلیے پہ ہونے لگتی ہیں باتیں غلط غلط |
| اتنا بھی خوش لباس مرے دوستا نہ ہو |
| یہ کون چاہتا ہے لگے بد دعائے عشق |
| یہ کون چاہتا ہے کہ وعدہ وفا نہ ہو |
| پتھر برس رہے ہیں جو، نیلم نہ ہو کہیں |
| جو پھول مل رہا ہے کہیں آبلہ نہ ہو |
معلومات