| کچھ نہ کچھ ظلمتیں بجھا جائیں |
| اک دیا ہی سہی جلا جائیں |
| جائیں، لیکن کہاں بتا جائیں |
| مان کر تیرا فیصلہ جائیں |
| ہے رکاوٹ ہمارے رستے کی |
| تیری ضد اور مری انا جائیں |
| چھوڑیں آنے بہانے، روکا ہے |
| آپ کا کس نے راستہ جائیں |
| دل ہی جب بھر گیا تو کیا اس سے |
| بے وفا ہیں کہ با وفا جائیں |
| کیا عجب داغ ہائے عصیاں سب |
| اشکِ شرمندگی بہا جائیں |
| آپ سے اور کچھ نہیں کہنا |
| جائیں، اللہ کا واسطہ جائیں |
| آپ کو کیا ہے، اب جو ہو، جانے |
| میں حبیب اور مری بلا جائیں |
معلومات