جستجو سے خدا ملے گا کیا
مجھ پہ در ساتواں کھلے گا کیا
کیا کِھسانے پڑیں گے پاؤں مجھے
سوچ کا گُھڑ سفر کرے گا کیا
کیا ہمارے بدن جلانے سے
آپ کا یہ دیا جلے گا کیا
لوگ لاکھوں پرکھ کے دیکھوں گر
تیرے جیسا کوئی ملے گا کیا
تیرے عاشق سے تیرا پوچھے کوئی
ذکر تیرا بھلا کرے گا کیا
عشق شعلہ ہے کیا جلا دے گا
سچ ترا ہو کے ہی رہے گا کیا
اک ثمینہؔ ہی تو نہیں، تنہاؔ!
زندگی پر اثر رہے گا کیا

0
91