1۔2۔2023/28۔3۔2024 |
خزاں ہے لیکن ، |
بہار آئے گی ، آس رکھنا |
قریب آنے نہ دینا اِس کو |
ہمیشہ دل سے جو دور رکھنا |
تو ، یاس رکھنا |
بحال اپنے حواس رکھنا |
بلند اپنا قیاس رکھنا |
جو چاہتوں کی تُو پیاس رکھنا |
تو الفتوں کی |
گلاب جیسی تُو باس رکھنا |
غموں کو اپنا تُو داس رکھنا |
تُو مسکراہٹ لباس رکھنا |
لبوں پہ ایسی مٹھاس رکھنا |
محبّتوں کی اساس رکھنا |
خوشی مقدّر میں ہے تمہارے |
خوشی کے موسم کو راس رکھنا |
کبھی نہ دل کو اداس رکھنا |
نگاہ میں تُو سپاس رکھنا |
دبا کے غصّہ ، بھڑاس رکھنا |
کہ صبر کا انعکاس رکھنا |
پڑے جو مایوسیوں کا سایہ |
تو یاد یہ اقتباس رکھنا |
کسی کو جو آس پاس رکھنا |
نظر کو جوہر شناس رکھنا |
خدا کے آگے ہمیشہ جھک کر |
دعا میں سب التماس رکھنا |
کرے گا ہر آن جو حفاظت |
یہ ایک نسخہ تُو پاس رکھنا |
یہ ختم بَن باس ہو گا اک دن |
کہ رام کی واپسی تو ہو گی |
وہی تو دن عید کا بھی ہو گا |
دیے جلیں گے گلی گلی پھر |
تو پھر نہ چہرے اداس رکھنا |
سنبھال کر شُرلیاں، پٹاخے |
سب اپنے رنگیں لباس رکھنا |
ہمیشہ خوشیوں کی آس رکھنا |
دیے جلانے کو خاص رکھنا |
بہار آئے گی ، آس رکھنا |
بہار آئے گی ، آس رکھنا |
معلومات