گلہ شکوہ شکایت ہے
یہ جو تیری محبت ہے
یہ تیری سوچ میں ہے کیوں
بری ہر میری عادت ہے
وہ میرا بولنا سننا
نقائص سے عبارت ہے
یہ کیسا رشتہ ہے قائم
جو اس میں بھی رقابت ہے
کوئی الزام دوں تجھ کو
کہاں مجھ میں جسارت ہے
نقائص مجھ میں ہیں یارا
ترا کہنا حقیقت ہے
نہ دیواریں ہیں نا در ہے
یہ کیسی پھر عمارت ہے
ترا الزام ہے مجھ پر
محبت یہ بناوٹ ہے
بِنا لینے کے دینا ہی
محبت کی طہارت ہے
تو اب کے چھوڑ دے مجھ کو
ہمایوں کی یہ قسمت ہے
ہمایوں

0
2