نیند میں اِک خواب دیکھا گزری شب |
خواب میں مہتاب دیکھا گزری شب |
ہونٹ رکھے اُس نے پیشانی پہ جب |
خود کو آب و تاب دیکھا گزری شب |
کھُل گئے مجھ پر رموزِ عاشقی |
ایک ایسا باب دیکھا گزری شب |
جو سوالِ وصل پر برہم تھا کل |
اِس قدر بے تاب دیکھا گزری شب |
ایسا کوئی اور مل سکتا نہیں |
اِک دُرِ نایاب دیکھا گزری شب |
سُن کے سچی بات پھر جاویدؔ اُسے |
کھاتے پیچ و تاب دیکھا گزری شب |
معلومات