میرے دلبر تو جا کے وہاں رہ گئے
باقی پیروں کے خالی نشاں رہ گئے
میرے جذبے سبھی رائیگاں رہ گئے
دل محلے میں اجڑے مکاں رہ گئے
ان کی راہوں کو تکتے ہوئی مدتیں
رب ہی جانے کہاں مہرباں رہ گئے
سال ہونے کو ہے چٹھی آئی نہیں
یہ کبوتر ہمارے کہاں رہ گئے
لاکھ ظاہر نا کر پیار تجھکو بھی ہے
تیرے بارے میں ہم خوشگماں رہ گئے
گردش وقت نے ہاتھ ستھرا کیا
بوڑھے ہم ہو گئے تم جواں رہ گئے
تیرا درشن کئے ، سال بارہ ہوئے
تم کہاں رہ گئے ، ہم کہاں رہ گئے
عشق تجھ سے کیا تو نے دھوکہ دیا
تجھکو چاہت پہ وہم و گماں رہ گئے
تیری خوشبو سے کل میرا جھگڑا ہوا
چند جملے میرے ، بے زباں رہ گئے
خوش لباسی کے دامن میں مسکان سے
روح کے زخم "یاسر" ، نہاں رہ گئے

1
144
بہت خوب یاسر صاحب... بہت خوب
میرے جذبے سبھی رائیگاں رہ گئے
دل محلے میں اجڑے مکاں رہ گئے
...
البتہ اس مصرع... تجھکو چاہت پے وہم و گماں رہ گئے
میں ٹائپنگ کی غلطی ہے، اسے یوں ہونا چاہیے تھا...
تجھ کو چاہت "پہ" وہم و گماں رہ گئے
... والسّلام