میرے دلبر تو جا کے وہاں رہ گئے |
باقی پیروں کے خالی نشاں رہ گئے |
میرے جذبے سبھی رائیگاں رہ گئے |
دل محلے میں اجڑے مکاں رہ گئے |
ان کی راہوں کو تکتے ہوئی مدتیں |
رب ہی جانے کہاں مہرباں رہ گئے |
سال ہونے کو ہے چٹھی آئی نہیں |
یہ کبوتر ہمارے کہاں رہ گئے |
لاکھ ظاہر نا کر پیار تجھکو بھی ہے |
تیرے بارے میں ہم خوشگماں رہ گئے |
گردش وقت نے ہاتھ ستھرا کیا |
بوڑھے ہم ہو گئے تم جواں رہ گئے |
تیرا درشن کئے ، سال بارہ ہوئے |
تم کہاں رہ گئے ، ہم کہاں رہ گئے |
عشق تجھ سے کیا تو نے دھوکہ دیا |
تجھکو چاہت پہ وہم و گماں رہ گئے |
تیری خوشبو سے کل میرا جھگڑا ہوا |
چند جملے میرے ، بے زباں رہ گئے |
خوش لباسی کے دامن میں مسکان سے |
روح کے زخم "یاسر" ، نہاں رہ گئے |
معلومات