سخی بن سخی میرا مولا علی ہے
کہیں اور ایسی سخاوت نہ ہوگی
نبی پاک سے ہے علی کی جو الفت
کہیں اور ایسی محبت نہ ہوگی
پکارے محمد علی آگئے ہیں
لو خیبر میں شیرے جلی آگئے ہیں
کیا وار مرحب برابر کٹا ہے
کہیں اور ایسی عدالت نہ ہوگی
علی کے جو در کا ہوا ہے سوالی
نہ وہ لے گیا ہے کبھی جھولی خالی
وہ روٹی کے بدلے جو بخشے قطاریں
کہیں اور ایسی عنایت نہ ہوگی
شہادت بھی ان کی مصلے پے ہُوئی ہے
بڑا ناز ہے بندگی کو علی پر
وہ سجدوں سے جن کے منور زمیں ہے
کہیں اور ایسی عبادت نہ ہوگی
جہاں میں جو ہے آج اسلام زندہ
تو پسرِ علی کی مہربانیاں ہے
کیا ختم قرآن نوکِ سِنا پے
کہیں اور ایسی تلاوت نہ ہوگی
علی کے تو در پر ہے جبریل جھکتا
علی کاجو نوکر قلندر ہے بنتا
اے نادر علی در یے ہرگز نہ چھوٹے
کہیں اور ایسی شفاعت نہ ہوگی

1
87
بہت بہترین

0