دلِ غم زدہ پہ ہو اک نظر شب و روز یہ بے قرار ہے
ہے پتہ سبھی خبر آپ کو یہ مِری جو حالتِ زار ہے
بہ طفیلِ نورِ محمدی ہے وجود کون و مکان کا
یہ زمین و عرش ہر ایک شے اسی سے تو پائی قرار ہے
کوئی لاکھ کر لے عبادتیں دے زباں سے بھی وہ شہادتیں
ہاں جسے نبی سے وفا نہیں تو عمل تمام بے کار ہے
مجھے فکرِ روزِ جزا کہاں کہ مِرے نبی رہیں گے وہاں
کریں گے سبھی کی سفارشیں جو مِری طرح گنہ گار ہے
کہوں کیا میں قصہِ بے بسی دے کوئی نہ راہ یہ مفلسی
ہو کوئی اشارا وہاں سے اب یہ بے چین صبر و قرار ہے
جو نصیب والے تھے دے چکے درِ پاک پر وہ تو حاضری
وہ گھڑی مجھے بھی نصیب ہو جو گھڑی نصیب کے پار ہے

0
184