جنہیں دھڑکا نہیں سُود و زیاں کا |
کہے گا کیا انہیں موسم خزاں کا |
عجب وحشت ہوئی انساں پہ طاری |
زمیں خطرے میں ہے غم آسماں کا |
گرہ کھُلتی چلی جائے مسلسل |
تہوّر دیکھنا شعلہ بیاں گا |
کہاں آغاز تھا انجام کیا ہے |
سِرا ملتا نہیں کچھ داستاں کا |
مسائل کی وجہ تم ہو نا مَیں ہوں |
یہ کوئی آدمی ہے درمیاں کا |
کہی تم سے سنی سب کی زبانی |
بُرا ہو ہائے ایسے رازداں کا |
کئی صیّاد پھرتے ہیں چمن میں |
نہ جانے کیا بنے گا گلستاں کا |
معلومات