| غمِ ہستی سے کنارہ کر لوں |
| اب خوشی پر میں گزارا کر لوں |
| ترا غم تیرا پتہ دے مجھ کو |
| غم کو رخصت کا اشارہ کر لوں |
| بن ترے دنیا بھی کیا دِکھتی ہو گی |
| بن ترے دنیا کا نظارہ کر لوں |
| میرا ماضی کہ تُو موجود نہ تھا |
| فکرِ ماضی میں دوبارہ کر لوں |
| تری تعریف کروں آج بھی میں |
| اپنی تحقیر گوارہ کر لوں |
| ہو گیا مجھ سے ہے انجانے میں |
| کب یہ چاہا تھا خسارہ کر لوں |
| ہمایوںؔ |
معلومات