جب ترا نام کسی نے لیا چلتے چلتے
تھم گئی پھر وہیں بادِ صبا چلتے چلتے
یہ تو نے مجھ سے کیا کہہ دیا چلتے چلتے
کہ مجھے ہوش نہ اپنا رہا چلتے چلتے
ہم اگر ہوش میں ہوتے تو بتاتے تم کو
حادثہ کب ہوا کیسے ہوا چلتے چلتے
دیکھنا پھر سبھی آئیں گے تمہاری جانب
پیار کے دیپ کہیں تو جلا چلتے چلتے
جب چلی بات ترے بکھرے ہوئے بالوں کی
میں رکا رک کے چلا ہنس پڑا چلتے چلتے
گاؤں کا باسی ہے وہ شہر میں کھو جائے گا
دیر تک دل میں یہ دھڑکا رہا چلتے چلتے
آج مجھ کو نہیں مے خانے کی فرصت ساغر
آج نظروں سے مجھے تو پلا چلتے چلتے

0
88