| ،کاتبِ وقت بتا چشمِ عطا ہے کہ نہیں |
| صبح روشن تو نہیں بعد صبا ہے کہ نہیں |
| دیکھنا یہ ہے کہ تقدیر کی تاریکیوں میں |
| کوئی جگنو کہیں مٹی کا دیا ہے کہ نہیں |
| بس یہی سوچ کے چپ چاپ ستم سہتے رہے |
| پتھروں کو بھی کوئی خوفِ خدا ہے کہ نہیں |
| دل کے جذبات کو پامال کیا کرتے ہیں |
| کوئی کہہ دے کہ یہ تشبیہ وفا ہے کہ نہیں |
| ساری دنیا بھی ہو گر ساتھ یہ دل دیکھے گا |
| میرے ہمدم تو مرے ساتھ کھڑا ہے کہ نہیں |
| ترک الفت کا ارادہ ہے تو یہ دیکھو ذرا |
| ایک بھی شخص کہیں اس سے برا ہے کہ نہیں |
معلومات