| ہے حکومت ، کام سب سرکاری انٹر نیٹ پر |
| ہیں کتابیں بھی منے کی پیاری انٹر نیٹ پر |
| کچھ پکاتی اب نہیں ہے دیکھ بیگم نام کا |
| پڑ گئی ہے گھر کو ہی بیماری انٹر نیٹ پر |
| لڑ لڑائی سب رہے ہیں وائی ، فائی پر یہاں |
| اب ہے سالے کی سبھی سرداری انٹر نیٹ پر |
| بن گئے کاہل یہاں محمود اپنے غزنوی |
| جنگ ہے دنیا میں دیکھو ساری انٹر نیٹ پر |
| بھاڑ میں تہذیب جائے ، آج رشتوں کی حیا |
| ہے کسے شادی میں بھی دشواری انٹر نیٹ پر |
| ملتا ہے شاہد ! نیا بازار کا اس شہر میں |
| بس مجھے کرنا ہے فرماں جاری انٹر نیٹ پر |
معلومات