معبودﷻکے سوا ہم کو سہارا نہیں کوئی
ہو جائے کرم اس کا، دلاسہ نہیں کوئی
خوش بختی یا بد بختی دلاتا نہیں کوئی
"تقدیر کے لکھے کو مٹاتا نہیں کوئی"
ٹل سکتی ہے گرداب بلا فضل سے تیرے
طوفاں میں سفینہ کا کنارا نہیں کوئی
رزاق ہے تو رزق میں وسعت بھی عطا کر
نظروں کو نہ تو موڑ گزارا نہیں کوئی
ماوا بھی تو، ملجا بھی تو، داتا بھی تو ہی ہے
تو آسرا ہے اور ہمارا نہیں کوئی
جھولی کبھی خالی نہ رہ پائے اے خدایا
بن مانگے ہی مل جائے، مسیحا نہیں کوئی
آسکتی ہے ناصؔر نہ کمی رب ﷻ کی عطا میں
لافانی ہو ایسا بھی خزانہ نہیں کوئی

0
33