شرماؤ نہ دیتے ہوئے رخسار کا بوسہ |
پھٹ جائے گا دانتوں میں دبایا جو دوپٹّہ |
گنجائشِ حسرت نہیں خلوت میں شبِ وصل |
ایک ایک مزہ محفلِ عشرت کا ہے تحفہ |
سوتے ہیں چلو تان کے شب چادرِ مہتاب |
کیا شرم، جھجک وصل میں، کس بات کا پردہ |
بادل امنڈ آیا ہے، گھٹا جھوم رہی ہے |
نادان ہے سمجھے نہ جو موسم کا اشارہ |
کیا جرم ہے پیتا ہوں جو میں حور کے ہمراہ |
دے شیخ یہاں ہے جو ترے پاس حوالہ |
چاہے کہ ترے ہونٹ کہیں کاٹ ہی کھائے |
وحشی ہے مرا شوق، مرا دل ہے درندہ |
مل جائے وہ غفلت زرہ تنہاؔ کہیں اک روز |
بے تاب اترنے کو ہے اک عمر کا غصّہ |
معلومات