ہستی ہے جن پہ قرباں ہیں کبریا کے دلبر
سب ہیں انہی کی خاطر یہ مہر ماہ و اختر
آقا سے بات اِن کی، جو حسن ہے جہاں میں
بولے خوشی سے مہتر کب مصطفیٰ سے بہتر
سدرہ سے اڑنے والے یہ پر رکے کہیں ہیں
اک ہے ورائے سدرہ، جو ہے نبی کی خاطر
مختارِ کل ہیں سلطاں قدرت کی نعمتوں کے
قاسم وہی ہیں اس کے اُن کے ہیں سارے دفتر
توحیدِ کبریا کا، ہے امر جن سے پہنچا
صادق ہیں وہ، جو مخبر، مولا کے ہیں پیمبر
ہیں خرد کی حدیں بھی ہستی کے ہر کراں تک
سدرہ سے پار پہنچے کن کے قدم مطہر
محمود خلقِ قادر جن کے لئے بنی ہے
وہ شان والے دلبر، میرے نبی ہیں طاہر

57