اُداس آنکھوں سے موتی چن کے گلاب ہونٹوں سے مسکرانا
فراق راتوں میں بھی محبت کے سارے پیمان تم نبھانا
جو وصل جسموں کا ملنا ہوتا وصال کو سارے دھوکہ کہتے
سو اپنی آنکھوں سے دیکھ لینا خیالوں میں میرا آنا جانا
ستارے سارے یہ چاند سورج سبھی تمہاری نظر کے قائل
یہ جب تھکیں رخ سے پردہ اپنے اٹھا کے اِن کو جھلک دکھانا
جفا کے طعنے بھی گر ملیں گے تو اپنے ہونٹوں کو سی کے رکھنا
کہ عشق میں کس نے شرط رکھی ہے اشک پی کے بھی جی جلانا
کبھی اگر دیکھو عکس پانی میں لڑکھڑاتا تو جان جانا
کسی کنارے سمندروں کو سنا رہا ہوں میں پھر فسانہ
جو روزِ محشر وفا پہ تم سے سوال پوچھے خدا کوئی بھی
نہ فکر کرنا مری کوئی بس تم اپنے حصے کا سچ سنانا
تمہاری آنکھوں تمہارے ہونٹوں تمہاری سانسوں کا دھڑکنوں کا
تمہاری زلفوں تمہاری باتوں کا فیض موسم کا کھلکھلانا
بدن تمہارا تمام دنیا کے حسن سے بھی حسین تر ہے
صبا کا ضو کا گلوں کا خوشبو کا سب کا تم سے ہے دوستانہ
سنبھال رکھنا، تمام رکھنا، کمال رکھنا محبتوں میں
خیالِ عشق و جمال میں بھی طواف کرنا تو غائبانہ

0
547