جگر کو چین آنکھوں کو قرار آئے
وہ آئے تو خزاں میں بھی بہار آئے
ترے جیسا نہیں کوئی ملا اب تک
مری دنیا میں حالانکہ ہزار آئے
خریدے گا کسی کے غم کو کیوں کوئی
یہاں کی ہر گلی میں ہم پکار آئے
کسی کو مل گئی منزل وراثت میں
مرے حصے میں راہوں کے غبار آئے

54