ظلم اور غضب سے نہیں ڈرتا کوئی خورشید |
ظلمت بڑھی حد سےتو ابھرا کوئی خورشید |
کیا بھول گئے سارے اماوس کے پرستار |
کرتا ہے ہر اِک رات کا پیچھا کوئی خورشید |
ہے نور کی ظلمات سے یہ جنگ پرانی |
لڑتا ہے اندھیروں سے ہمیشہ کوئی خورشید |
ہوتے ہیں کئی چاند نمودار فلک پر |
دیتا ہے جب انوار کا صدقہ کوئی خورشید |
جو تیرگیِ وقت کی وحشت سے ہو خائف |
مومن کوئی ایسا ہے نہ ایسا کوئی خورشید |
ظلمت کی گھٹا چیر کے اے تیرہ نصیبو |
نکلے گا دمِ صبح چمکتا کوئی خورشید |
کیسے نہ تِرے فن کی ضیا بکھرے جہاں میں |
سچ ہے کہ چھپائے نہیں چھپتا کوئی خورشید |
لڑنا ہے اندھیروں سے تو مت دیر لگاؤ |
لاؤ کوئی جگنو کوئی تارا کوئی خورشید |
اِس درجہ اُجالوں سے ہے رغبت مجھے شاعر |
ہوتا نہ میں انسان تو ہوتا کوئی خورشید |
معلومات