وہ مسیحا بھی ہے مہدی بھی نبی ہوتے ہوئے |
دی فرشتوں نے خبر اس کو وحی ہوتے ہوئے |
حق کا پیغام ہَوا جب بھی کہیں لائی ہے |
قدغنیں بنتی ہیں دیواریں کھڑی ہوتے ہوئے |
نا خدا ہوتے ہوئے خود ہی کنارہ جو کرے |
وہ تو نابینا رہا آنکھیں کھلی ہوتے ہوئے |
چارہ گر آیا مریضوں کو ملی جس سے شفا |
پھر سے دل زندہ ہوئے مُردہ دلی ہوتے ہوئے |
ہو گیا وہ تو اسیروں کی رہائی کا سبب |
لوگ رسموں سے بہت دیکھے بَری ہوتے ہوئے |
اتنی آسان نہ تھی اس کی حمایت لیکن |
ہو گئے لوگ کھڑے پھر بھی جری ہوتے ہوئے |
پیڑ یہ پھولا پھلا پھیل گئیں شاخیں سب |
روک پایا نہ کوئی ان کو ہری ہوتے ہوئے |
پھر بھی کچھ لوگ ہیں محروم فقط ضد کر کے |
دھوپ میں بیٹھے رہے چھاؤں گھنی ہوتے ہوئے |
وہ جو منزل پہ پہنچ جانے کی خواہش رکھے |
راستے جاتے ہیں سب اس کی گلی ہوتے ہوئے |
مردِ میداں تھا شجاعت کا وہ پیکر ایسا |
ہمّتیں اس نے بڑھائی ہیں قوی ہوتے ہوئے |
ہے تصوّف کے مسائل سے شناسا طارق |
بادہ خوار اور طرح کا ہے ولی ہوتے ہوئے |
معلومات