پہلے سارے نشاں بدلتے ہیں
پھر مکیں کچھ مکاں بدلتے ہیں
رنگ بدلے ہیں تو نے جتنے دوست
اتنے گرگٹ کہاں بدلتے ہیں
یہاں ممکن نہیں گزارا اب
چھوڑ دو یہ جہاں بدلتے ہیں
کیسے یاروں پہ تہمتیں باندھیں
آؤ اپنا بیاں بدلتے ہیں
نشہ اس میں نہیں کوئی قرنی
ساتھ سگریٹ دھواں بدلتے ہیں
محمد اویس قرنی

0
6