تمہارے مے کدے کا بھی عجب دستور ہے ساقی
کرو جو تم تو آدابی کریں جو ہم تو گستاخی
اسی گستاخ کے دم سے تھا رونق تیری محفل میں
جسے جرمِ جسارت میں سزائے ترکِ محفل دی
وہی محبوبِ محفل ہے عزیز از جانِ جاں ساقی
رہے جو دست بستہ اور کہے ہر لمحہ جی جی جی
رہے گی آبرو کیا پھر مری بادہ پرستوں میں
بھری محفل میں گر میں نے شرابِ معذرت پی لی
یوں بھی پابندِ محفل تھا مگر آزاد فطرت تھا
برا ہو ساقیا تیرا کیا پابند صہبائی
نہ ہو منظور گر ساقی ! تجھے اس رند کی جرأت
تو تیرے مے کدے سے تنگ دل میں نے بھی توبہ کی
خیام و حافظ و جامی کا مے خانہ سلامت ہے
تو پھر محتاجِ ساقی ہو بھلا کیوں میری مے نوشی
چلیں ، جانے بھی دیں ان کو ، خطا جو ہو گئی ان سے
یہ کیا دل سے لگا بیٹھے ارے چھوڑیں بھی شاہؔی جی

12