جب سے جانا میں نے آخر تو مرا کوئی نہیں |
پھر کسی سے بھی رہا ہم کو گلہ کوئی نہیں |
یوں بہت لوگ بھی اپنے ہوئے دنیا میں یہاں |
پر یہ افسوس کہ تجھ سا ہی ملا کوئی نہیں |
اسکے ہاتھوں نے دیا روح کو میری راحت |
اسکے ہاتھوں سا مجھے ہاتھ ملا کوئی نہیں |
راہ الفت میں ہی چھوڑا ہمیں تنہا اسنے |
ہم کو بھی اب رہا اس سے بھی گلا کوئی نہیں |
عشق کی راہ سے گزرے تو یہ معلوم ہوا |
راہ میں تو جو نہیں ہے تو مزا کوئی نہیں |
وہ جو کہتے تھے مرے بن نہیں جی پائں گے |
وہ جدا ہو کہ بھی ہیں زندہ مرا کوئی نہیں |
اجنبی ہو گئے وہ سب جو کبھی اپنے تھے |
عمر بھر ساتھ نبھانے کو ملا کوئی نہیں |
ہر طرف جھوٹ ہے دھوکا ہے فریب ہے |
عشق و چاہت کا یہاں پر ہے صلہ کوئی نہیں |
معلومات