مقدر ہو مولا مدینے میں جینا
جو لے جائے بطحا ملے وہ سفینہ
درِ مصطفیٰ پر فدا جان کر دوں
جو جبریل کو بھی ہے مرغوب زینہ
ہے بوسیدہ ناؤ کو تیرا سہارا
میں آؤں مدینے عطا ہو قرینہ
میں لوں سرمہ بطحا سے خاکِ شفا کا
کرے کور نظروں کو جو چشمِ بینا
جو عشقِ نبی سے ملے ایک قطرہ
حسیں جامِ حُب کو نظر سے ہے پینا
کہاں ہے یہ نکہت گلوں کا مقدر
ہے خوشبو سے اعلیٰ نبی کا پسینہ
نگاہِ کرم ہو نبی جی حزیں پر
سدھر جائے عقبیٰ اے شاہِ مدینہ
نظر ہو کریمی ہے محمود عاصی
بنے یادِ ہادی دلوں کا نگینہ

0
22