رات بھر چاندنی کیوں بھٹکتی رہی |
نیند آنکھوں میں آ کر سِسکتی رہی |
دے رہا ہے مجھے کون تحفے سدا |
سوچ، سوچوں میں میری کھٹکتی رہی |
آندھیوں میں مرا گھر نشانہ بنا |
میرے گھر پر ہی بجلی کڑکتی رہی |
ایک اِلزام نے سر اُٹھایا بہت |
ایک تلوار سر پر لٹکتی رہی |
آسماں ہی گِرا نہ زمیں ہی پھٹی |
ایک حوا کی بیٹی سِسکتی رہی |
اور وہ فاختہ جس کے پَر کٹ گئے |
اُڑ سکی نہ کبھی بس پھڑکتی رہی |
وہ پلٹ کر تو جاویدؔ آیا نہیں |
آتشِ عشق تن میں بھڑکتی رہی |
معلومات