| رات بھر چاندنی کیوں بھٹکتی رہی |
| نیند آنکھوں میں آ کر سِسکتی رہی |
| دے رہا ہے مُجھے کون تحفے سدا |
| سوچ، سوچوں میں میری کھٹکتی رہی |
| آندھیوں میں مِرا گھر نشانہ بنا |
| میرے گھر پر ہی بجلی کڑکتی رہی |
| ایک اِلزام نے سر اُٹھایا بہت |
| ایک تلوار سر پر لٹکتی رہی |
| جب گواہوں کی گنتی نہ پوری ہوئی |
| ایک حوا کی بیٹی سِسکتی رہی |
| اور وہ فاختہ جس کے پَر کٹ گئے |
| دِل میں حسرت لیے بس پھڑکتی رہی |
| وہ پلٹ کر تو جاویدؔ آیا نہیں |
| آتشِ عشق تن میں بھڑکتی رہی |
معلومات