کوۓ جاناں میں قتلِ عام ہے کیا
سرِ فہرست میرا نام ہے کیا
دہر میں شورشِ خرام ہے کیا
اور سب کچھ خیالِ خام ہے کیا
غلبۂِ آرزوۓ خوار میں آج
یہ بہت سہم ناک شام ہے کیا
کسی صورت گھٹے نہیں گھٹتا
یہ ترا غم، غمِ دوام ہے کیا
بڑھ رہی ہے اداسی جو اس طرح
بے دلی مجھ سے ہم کلام ہے کیا
ہجر دے کر اگرچہ خوش ہے تُو
پر بتا، کوئی شے مدام ہے کیا
اس جہانِ خراب میں اے زیبؔ
پارسا ہونا بھی حرام ہے کیا

0
62