اس کائنات میں کوئی دِکھتا نہیں شگاف |
تحقیق کرنے والے بھی کرتے ہیں اعتراف |
دعوٰی ہے خود بخود بنے ارض و سما مگر |
اب حق کے سامنے تو ٹھہرتی نہیں یہ لاف |
قرآں نے جو بھی علم دیا کائنات کا |
ہر نقطہ جو بتایا ہے ثابت ہوا وہ صاف |
اپنا میں نقطۂ نگہ سمجھاؤں بھی تو کیا |
جو بات بھی کروں اُسے مجھ سے ہے اختلاف |
قائل نہیں جو آج کل ایمان لائیں گے |
مانیں اسے جو بڑھ رہا ہے ان کا اب گراف |
دیکھا جو حسن اس کا وہیں پر ہیں مر مٹے |
آنکھوں سے ہٹ گئے ہیں پڑے جو رہے غلاف |
دل اس کی یاد میں یہ تڑپتا ہے کس لیے |
کہتے ہیں لوگ ہو گیا ہے عین شین قاف |
طارق اسی کے حسن سے گھائل ہوئے ہیں سب |
کر دے جو لغزشیں بھی ہماری ہمیں معاف |
معلومات