نغمات حسیں تر کے عشاق نے گائے ہیں
جو جوش ہیں سینے میں اشکوں نے دکھائے ہیں
بیگانہ ہو من مولا پھسلاوے سے غیروں کے
دلِ خستہ کو تو نے ہی دلدار ملائے ہیں
بطحا ہے ہدف میرا بے بس ہوں کھڑا اس جا
ملنا ہے مجھے مولا بطحا سے جو آئے ہیں
یہ جو شان سے آئے ہیں لیے ابر ہیں رحمت کے
ان آنکھوں میں دیکھوں جو دیکھ کے آئے ہیں
اے بادِ بہاری جا دلبر سے خبر لے آ
ہیں خبریں انہیں ساری جو آنسو گرائے ہیں
بے بس کو بلا لینا منظور کریں عرضی
اس در پہ وہی آئیں جو تو نے بلائے ہیں
محمود کو اے داتا اس زینے سے الفت ہے
قسمت کے دھنی ہیں وہ درِ جاں پہ جو آئے ہیں

20