جس پہ جچتا کوئی استعارہ نہ ہو |
کوئی دنیا میں اتنا بھی پیارا نہ ہو |
بے حجاب ان کو دیکھیں نہ کیوں ایک ٹک |
کیا خبر یہ نظارہ دوبارہ نہ ہو |
یہ بھی ممکن ہے منزل پکارے ہمیں |
عین ممکن ہے اس کو گوارہ نہ ہو |
میں اسے آسماں ہی نہیں مانتا |
جس کے دامن میں تجھ سا ستارہ نہ ہو |
اب تلک ہجر کی کیوں سحر نہ ہوئی |
اس نے زلفوں کو شاید سنوارا نہ ہو |
عشق بارِ دگر ہو گیا آپ سے |
ورنہ کوشش یہی تھی دوبارہ نہ ہو |
آنکھ اٹھے کسی سمت ممکن نہیں |
دل کی جانب سے جب تک اشارہ نہ ہو |
ڈوبنا چاہتا ہوں ترے لمس میں |
اس سمندر کا لیکن کنارہ نہ ہو |
اس کو کچھ دن کراچی میں رکنا پڑے |
میرے گھر کے سوا کوئی چارہ نہ ہو |
مل کے سلجھائیں آسی ؔ سبھی مسئلے |
پاس غم کا کوئی گوشوارہ نہ ہو |
معلومات