دِل فِدا ہو گیا نظاروں پر
حُسن اُترا ہے کیا بہاروں پر
ہم نئے راستوں پہ چلتے ہیں
آپ چلتے رہیں اِشاروں پر
کون ہے جو مُجھے پُکارتا ہے
خوف ہی خوف ہے چناروں پر
وقت نے چال ہی چلی ایسی
درد مِلتے ہیں رہگزاروں پر
بُھول بیٹھے ہیں مُسکرانا بھی
رحم کر اپنے غم کے ماروں پر
مانؔی اپنے مزاج کا مالک
تم ہو قربان تاجداروں پر

0
103