دِل فِدا ہو گیا نظاروں پر |
حُسن اُترا ہے کیا بہاروں پر |
ہم نئے راستوں پہ چلتے ہیں |
آپ چلتے رہیں اِشاروں پر |
کون ہے جو مُجھے پُکارتا ہے |
خوف ہی خوف ہے چناروں پر |
وقت نے چال ہی چلی ایسی |
درد مِلتے ہیں رہگزاروں پر |
بُھول بیٹھے ہیں مُسکرانا بھی |
رحم کر اپنے غم کے ماروں پر |
مانؔی اپنے مزاج کا مالک |
تم ہو قربان تاجداروں پر |
معلومات