سیکھیے ضبط،سبھی زخم چھپاتے رہیے |
آہ نکلے تو اُسے شعر بناتے رہیے |
کسی صورت نہ یہ مٹّی رہے بیکار کبھی |
بھول مرجھا چلیں تو خار لگاتے رہیے |
عشق کا قحط نہ پڑ جائے کہیں دنیا میں |
یہ گزارش ہے کہ فرہاد بناتے رہیے |
حوصلہ ملتا ہے شاعر کو خدارا سمجھیں |
شعر بھی سنیے مگر شور مچاتے رہیے |
جب تلک آنکھ سے اوجھل نہیں ہوتا عیّابؔ |
آپ تب تک اُسے آواز لگاتے رہیے |
معلومات