یہ دنیا ساری ہمارے قصے ہی گاتی رہتی
کبھی جو ہم تم اداس رہتے تو ایسا ہوتا
بنا م طاقت یہ ناتوانی بھی کچھ جو کہتی
غلام ہم جو عذاب سہتے تو ایسا ہوتا
کوئی بھی رستہ وہ منزلوں کا نکال دیتے
اداس نسلوں سے ہم جو ملتے تو ایسا ہوتا
کبھی جو وہ بھی تمہاری محفل سے اٹھ کے جاتے
تمہاری زلفوں سے وہ جو جلتے تو ایسا ہوتا
کبھی تو منزل تمہارے قدموں کو چوم لیتی
انہی کے قدموں پہ چل کے جاتے تو ایسا ہوتا
وطن کی مٹی مجھے بہت ہی عزیز ہوتی
غریب وطنی میں رہتے ہوتے تو ایسا ہوتا

0
82