بنا تیرے گزرے تو کیسا ہی دم ہے
مجھے زندگی میں یہی ایک غم ہے
یہ عامی نہ سمجھو ادائے حرم ہے
بجا یہ محبت بہت محترم ہے
محبت میں سب ہیں پرانے معلم
مرا تو محبت میں پہلا قدم ہے
خوشی کے نشاں چہرے پر ہیں ہویدا
مگر دل پریشان اور آنکھ نم ہے
محبت کی صورت پہ ہے صاف ظاہر
جہاں پر خوشی ہے، وہیں پر الم ہے
نگاہوں میں مستی اداؤں میں شوخی
ادائے محبت بھی طرزِ سِتَم ہے
رفاقت بنا تو محبت ہے گم سم
محبت بنا تو شرارِ قلم ہے
وہاں پر ہیں پر نور ارشدؔ فضائیں
جہاں بھی محبت کا نقشِ قدم ہے
مرزا خان ارشدؔ شمس آبادی

0
122