بہار آئے گی گلشن کے رنگ بدلیں گے |
لباس ، پیڑ بھی ، پھولوں کے سنگ بدلیں گے |
مہک اُٹھے گی ، فضا غنچوں کے چٹکنے سے |
کہ گیت گا کے پرندے ، ترنگ بدلیں گے |
زمیں کے کیڑے نکل آئے ہیں پناہوں سے |
کھلی فضا میں نکل کر سرنگ بدلیں گے |
وبائیں یاد دلاتی ہیں موت کے چہرے |
بچے ، تو زندگی کے رنگ ڈھنگ بدلیں گے |
قریب ہے کہ اُٹھیں سُر خ ، جنگ کے شعلے |
عَلَم سفید ہی ، تیر و تفنگ بدلیں گے |
زمانہ یُسر کا آتا ہے عُسر ہی کے بعد |
ہیں لوگ وہ بھی کہ جب ہو گی جنگ بدلیں گے |
تجھے جو دیکھ کے ہیں مر مٹے دل و جاں سے |
پڑے ہیں در پہ کہاں ہم ملنگ بدلیں گے |
یہاں بھی آ کے زباں اپنی بولتے ہیں ہم |
یقین ہے کہ زبانِ فرنگ بدلیں گے |
تمہارے گیت پیمبر ہیں دن بدلنے کے |
دلوں میں نغمے یہ طارق، امنگ بدلیں گے |
معلومات